18 جنوری، 2016

ریاست کا کام ریاست کو کرنے دیں

مجموعی طور پر ہمارا مزاج ایسا ہوچکا ہے کہ ہم خیر میں سے بھی شر نکال لیتے ہیں اور پھر تنقید کرکے اپنا من ہلکا کرتے ہیں۔
جیسے پنڈی اسلام آباد کی میٹرو پر تنقید۔ کبھی بارش کا پانی اور رستی ہوئی چھتوں کی جھوٹی تصاویر۔

اسلام آباد آیا تو میٹرو سسٹم اور اسکے اسٹاپ۔۔سب ہی بہترین لگے۔ ہاں اس پر کئی گنازیادہ بجٹ لگا اسے ضرور پکڑنا چاہیے اور کاروائی بھی ہونی چاہیے۔ مگر ضروری ہے اصل مرض کو ہی پکڑیں۔

اسی طرح فوج پر تنقید، کوئی شبہ نہیں فوج ایک ادارہ ہے اور انسانوں سمیت اداروں سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں اور انہیں درست بھی کیا جاتا ہے۔ مگر صرف غلطیاں ہی تو نہیں ہیں۔۔۔بہت کچھ ایسا ہے جو جمہوری حکومت کے کرنے کے کام ہوتے ہیں۔ جیسے خارجہ و داخلہ پالیسیاں۔۔۔اب یہ سیاسی سیٹ اپ انہیں بنانے کی اہلیت ہی نہیں رکھتے صرف مال بنانے سے دلچسپی رکھتے ہیں تو پھر یہ پالیسیاں کون بنائے؟؟؟ پھر قانون نافظ کرنے والے ادارے ہی یہ ذمہ داری بھی سنبھالیں گے۔

اس بار راحیل شریف نے تو ثابت بھی کیا ہے۔ کافی حد تک دہشت گردی سے چھٹکارا نصیب ہوا۔ زمینی حقائق تو یہی ظاہر کرتے ہیں ورنہ ایک وقت تو ایسا بھی آیا تھا کہ کسی مارکیٹ یا ہسپتال جاتے تو معلوم ہی نا ہوتا واپس پورے بھی آئیں گے کہ نہیں۔

ایسے ہی کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اور ٹارگٹ کلنگ کا نا رکنے والا سلسلہ تھا جس پر بریک انہیں قانون نافظ کرنے والے اداروں نے ہی لگائی۔ جبکہ ان جرائم کو روکنے کی حکمت عملی بنانا اور عمل کروانا سندھ حکومت کا کام تھا۔ مگر الٹا حکومت اس آپریشن سے خائف ہے۔ ظاہر ہے چور تو خوش ہونے سے رہے۔

ایسے ہی شدت پسندی ہے جسکا دائرہ دونوں اطراف سے پوری دنیا میں پھیلتا ہی جارہا ہے۔ کبھی فرانس شکار ہورہا ہے اور کبھی یورپ کا کوئی اور ملک۔
جہاد کے نام پر مسلمان ہی مسلمان کا گلا کاٹ رہا ہے۔ آپس میں بھی اختلافات اور ایک دوسرے کو ایمان سے خارج سمجھنا۔ ایسا تب ہوتا ہے جب اپنا مقام چھوڑ کر کسی اور کام میں دخل اندازی کی جائے۔
 پاکستان میں کوئی واقع ہوجائے تو ہمارے اداروں کی نااہلی پرتو  سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔۔۔یہ سوچے بغیر کہ ان حالات کا شکار پوری دنیا ہورہی ہے صرف پاکستان نہیں۔
پاکستان اللہ کے حکم سے اس گرداب سے ضرور نکلے گا مگر شرط یہ ہے کہ ہم جسکا جو کام ہے اسے وہ کام کرنے دیں۔ جو کام فوج کا ہے اسے فوج کو کرنے دیں اس میں اپنی انگلیاں نا توڑیں۔ ہرا ادارہ اپنا کام کرے۔ اور میں آپ اپنے اپنے شعبوں میں ایمانداری سے کام کرکے اپنے حصے کا فرض ادا کریں۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں