23 دسمبر، 2014

وطن کی خدمت بے لوث ہے ہر شخص پر لازم

پشاور آرمی اسکول سانحے کے متوقع اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ 
ایک طرف دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن پوری طاقت سے شروع ہوچکا ہے ۔۔۔اور دوسری طرف رد عمل میں مزید دہشت گردی کا امکان ہے۔ پورے ملک میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
بظاہر تو یوں لگتا ہے کہ ہم لوگ جلد دہشت گردی پر قابو پالیں گے۔۔۔لیکن شائد یہ اتنی جلد ممکن نہ ہو۔ 
اس آپریشن میں ممکنہ غلطیاں اس کی ایک بڑی وجہ ہوسکتی ہیں کہ بحرحال ایسے آپریشنز جن میں دشمن سامنے نہ ہو ان میں ایسی غلطیاں ممکن ہیں۔ اس کے رد عمل میں کچھ طبقات میں غصہ پیدا ہوسکتا ہے اور کہیں رائے عامہ تبدیل ہوسکتی ہے۔
ہم دہشت گردی کے خلاف اس آپریشن کو نتیجہ خیز بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں حکومتی سطح پر کچھ کام کرنے ہونگے۔
جیسے حکومت ایسی غلطیوں سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرے۔ تاکہ ایک ایسی ریاست کا تاثر ملے کہ ریاست عوام کی تکالیف سے لاتعلق نہیں ہے۔
اسی طرح عوام کے لیے عدالت سے جلدی انصاف کے حصول کو ممکن بنائے تاکہ لوگ ریاست سے مایوس نہ ہوں۔
فوری طور پر سستے پیڑول کے فوائد عوام تک زیادہ بہترانداز میں  پہنچائے تاکہ عوام ریاست سے مطمئن ہوسکیں۔

مگر کچھ کام ایسے ہیں جو میں اور آپ بھی کرسکتے ہیں۔ اور وہ اپنے بلاگز اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کی ذہن سازی ہے۔
مثلاً لوگوں میں  یہ احساس پیدا کیا جائے کہ ریاست کے دفاع کا کام ریاستی ادارے ہی بہتر طور پر ادا کرسکتے ہیں۔
زمینی حقیقت بھی یہی ہے کہ افواج پاکستان واحد ادارہ باقی رہ گیا ہے جہاں نظم و ضبط باقی ہے اور پاکستان کی حفاظت کے معاملے میں کوئی کمپرو مائز نہیں کرتے۔ جنگ ہو یا قدرتی آفات۔۔۔واحد افواج پاکستان ہی ایک ایسا ادارہ ہے جو ان سے نمبٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کام کرتا بھی ہے۔

آج کے دور میں سوشل میڈیا رائے عامہ بنانے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ شدت پسندانہ سوچ کے خاتمے کے لیے اس کا بھرپور استعمال کریں۔ شدت پسندوں کو بہتر دلیل کے ساتھ کاؤنٹر کیا جائے۔
یہ ہمارا وطن ہے اور ہمیں اور آپ کو یہیں رہنا ہے تو ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم اپنے حصے کا کام کریں۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں